Sunday 4 August 2013

Sunday Celebrated as "Youm E Gham"

ammar e yasir

مقتدر صحابہ کرام حضرت عمار یاسررضی اللہ عنہ اور خواجہ اویس قرنیرضی اللہ عنہ کے مزارات پر حملوں کیخلاف اتوار4اگست کو ’’یوم غم ‘‘ منایاجائیگا۔۔۔
شام میں دہشت گردوں کو عالمی استعمار کی شہ پر جنگجو بنا کر داخل کیا جا رہا ہے جو مزارات مقدسہ پر تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں،بعض مسلم ممالک پشت پنا ہ ہیں۔۔۔
مسلم حکمرانوں کی غیرت و حمیت مر چکی ہے، عرب لیگ اور او آئی سی کی تشکیل کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔۔۔
مقامات مقدسہ پر حملوں کی مذمت اور مسلم حکمرانوں کی غیرت و حمیت جگانے کیلئے پر امن صدائے احتجاج بلند کی جائے ۔ سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی ۔۔۔

ammar e yasir
 آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے شام میں رقہ کے مقام پر سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ مقتدرصحابہ کرام حضرت عمار یاسررضی اللہ عنہ اور حضرت خواجہ اویس قرنیرضی اللہ عنہ کے مزارات مقدسہ پر دہشت گردوں کے حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اتوار 4اگست کو یوم غم منانے کا اعلان کیا ہے ۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ قرآن سنت نے مظلوم کو آواز احتجاج بلند کرنے کا حق دیا ہے لہذا مزارات قدسیہ پر حملوں کی مذمت اور مسلم حکمرانوں کی غیرت و حمیت جگانے کیلئے یوم غم مناکر پر امن صدائے احتجاج بلند کی جائے گی ۔آقای موسوی نے باور کرایا کہ یہود و نصاریٰ تو حضور اکرم کے دور ہی میں اسلام و مشاہیر دین و شریعت کیخلاف بر سر پیکار ہو چکے تھے اور بعض گروہ منافقین جن کے بارے میں سورہ منافقون نے نشاندہی کی ہے اسلام کے لبادہ میں حضور پاک ،آل اطہار اور صحابہ کباررضی اللہ عنہکی شان میں برملا گستاخیوں میں مصروف ر ہتے تھے اورجب خلافت عثمانیہ کے دور میں دشمنان اسلام قوتوں کا خاتمہ کیاگیا تو ہوا دشمنان اسلام قوتوں نے مسلم ممالک کو مزید تقسیم کر کے اپنے چیلے چانٹے مسلط کیے جن میں سے بعض نے مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کے تاریخی قبرستانوں میں
.اجداد رسول ،آل اطہار ،امہات المومنین اور صحابہ کباررضی اللہ عنہ کے مزارات مقدسہ کو منہدم کر دیا

owais qarni tomb
جو تاحال حسرت و یاس کی تصویر بنے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پھر ایک ایسا وقت آیا کہ حضور اکرم ،آپ کے اہلبیت طاہرین ،صحابہ کباررضی اللہ عنہاور شعائر اسلامی کے بارے میں گستاخیاں شروع ہو گئیں ،رشدی جیسے ملعونوں نے ناپاک کتابیں لکھیں ،نائن الیون کے بعد عالمی سر غنے نے ان کاروائیوں کو صلیبی جنگوں کا نام دیا ،عراق کے مقامات مقدسہ کو نشانہ بنایا گیا پاکستان میں حضرت عبد اللہ شاہ غازی، خوشحال خان خٹک،بری امام ،داتا گنج بخش ،سخی محمود بادشاہ ،سخی سرور،رحمان بابااور دیگر بزرگان دین کے مزارات پر دہشت گرد ی کی گئی اور افغانستان میں بھی یہی مذموم کاروائی کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ یمن، لیبیا ،مصر غرضیکہ تمام مسلم ممالک کو یکے بعد دیگرے ٹارگٹ کیا گیااور اب شام میں دہشت گردوں کو عالمی استعمار کی شہ پر جنگجو بنا کر داخل کیا جا رہا ہے جو مزارات مقدسہ پر تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ عالمی سرغنہ جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ میں ہنود و یہود کی بالا دستی قائم کرنا چاہتا ہے اب وہ شام پر حملہ کرنے کیلئے تمہیدباندھ رہاہے مگر افسوس کہ بعض مسلم حکمران بھی شام کیخلاف دہشت گردوں کی نہ صرف پشت پناہی بلکہ انہیں کلمات تحسین بھی پیش کر رہے ہیں ۔جبکہ ایک آدھ کے سوا کسی مسلم حکمران نے شام کے حق میں اور مزارات کی بیحرمتی کے خلاف آواز احتجاج بلند نہیں کی جو سوالیہ نشان ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حکومت شا م کے نمائندے کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا اور قومی، پنجاب اسمبلی نے مذمتی قراردا د بھی منظور کی جبکہ باقی صوبائی اسمبلیاں خاموش ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یوں لگتا ہے جیسے مسلم حکمرانوں کی غیرت و حمیت مر چکی ہے ۔

owais qarni
انہوں نے کہا کہ عرب لیگ اور او آئی سی کی تشکیل کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ اور کچھ نہیں جو بڑے سے بڑے سانحے پر بھی خاموش تماشائی بنی رہتی ہیں جبکہ بامیان میں بت شکنی پرچیخ و پکار کرنے والے اقوام متحدہ اور تحفظ آثار قدیمہ کے عالمی ادارے بھی مہر بہ لب ہیں ۔قائدملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام میں مزارات پر حملوں کی مذمت اورپہلی فرصت میں اہلبیت اطہار ،صحابہ کباررضی اللہ عنہ اور شعائر اللہ کی عزت و حرمت کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس عملی اقدامات کریں ورنہ ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ اقوام متحدہ خود ان مذموم کاروائیوں میں شامل ہے ۔ آقای موسوی نے کہاکہ شام میں پہلے حضرت رقیہ بنت علی ، حضرت سکینہ ،حضرت حجر بن عدی ،چند ہفتے قبل حضرت زینب بنت علی،خالد بن ولید اور اب یکم اگست شب قدر کے موقع پر حضرت عمار یاسر اور حضرت اویس قرنی کے مزارات کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ حضرت عمار یاسر وہ مقتدر صحابی رسول ہیں جو شروع ہی میں اسلام لائے ،آپ کے والد بزرگوار اور والدہ ماجدہ اسلام کے پہلے شہید ہیں ،آپ ہجرت حبشہ کے سربراہ تھے اور جنگ بدر سمیت کئی جنگوں اور صلح حدیبیہ میں بھی شامل رہے ۔انہوں نے کہا کہ جب عمار یاسر کے بزرگوں کو تکالیف دی جاری تھیں تو حضورنے فرمایا تھا کہ صبراًیا آل یاسر فان موعدکم الجنۃ(اے آل یاسر صبر کرو آپ کاٹھکانا جنت ہے )ایک اورمقام پر فرمایا کہ جنت عمار ،سلمان اور ابوذر کی منتظر ہے ۔آپنے یہ بھی فرمایا کہ اے عمار تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا چنانچہ نہ صرف عمار یاسر بلکہ حذیفہ بن ثابت انصاری نے حضرت علی ابن ابی طالب کی معیت میں جنگ صفین میں جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کہا کہ عمار یاسر وہ شخصیت ہیں جو قبلتین کی طرف نماز پڑھنے والوں میں شامل تھے ۔انہوں نے کہا کہ حضرت اویس قرنی جو تابعین میں شامل ہیں اگرچہ زمانہ رسالت میں سرکار دو عالم کی زیارت کا شرف حاصل نہ کر سکے لیکن جب جنگ احد میں دندان رسول شہید ہوئے تو اویس قرنی نے اپنے تمام دانت توڑ ڈالے جنہیں حضور نے اپنا محبوب قراردیا اور اسی وجہ سے حضرت عمر نے ان سے التماس دعا کی ۔در ایں اثنا ء یوم غم کے پروگراموں کی نگرانی کیلئے ٹی این ایف جے کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کے کنوینر ڈاکٹر ایس ایم رضوی اور سیکرٹری مولانا اجلال حیدر الحیدری ہونگے ۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More

 
About Us | Best View 1024 x 768 | About Me