علماء اکرام کا بیان ہے کہ حضرت علی ع نے ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ ص فرمایا کرتے تھے جس طرح بنی اسرائیل میں اچھے اور برے فرمانبردار اور نافرمان دونوں طرح لوگ تھے اسی طرح میری امت میں بھی ہیں بعض اچھے بعض برے بعض فرمانبردار بعض نافرمان ہیں اور جس طرح بنی اسرائیل کے لوگوں کو دینا میں کے کردار کا بدلا دیا گیا تھا۔ اسی طرح میری امت میں بھی عمل اور کردار کا بدلا دیا جاے گا۔ آپ ص نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں جو اطاعت گزار تھا اس کو اس

کی جزا اور جو نافرمان تھا اس کو سزا دینا میں دی گئی تھی اور اس کا اندازہ یہ تھا کہ فرمابرداروں کو درجہ بلند کر دیا گیا اور نافرمانوں کو عذاب میں مبتلا کردیا تھا ہماری امت میں بعض وہ ہیں جو عزت کے قابل ہیں اور بعض وہ ہیں جو سزا کے لائق ہیں اور دنیا میں بھی اس سے ضرور دوچار ہوں گے۔ یہ سن کر اصحاب نے دست بہ دستہ عرض کی مولا ہم میں وہ لوگ ہیں جن کا شمار عاصیوں اور گنہگاروں میں ہے رسول ص نے فرمایاکہ وہ ایسے لوگ ہیں جن پر خداوند عالم نے ہم اہلبیت ع کی تعظیم و تکریم واجب قراردی ہے اور ہمارے حقوق کا لحاظ کرنا ان پر فرض فرمایا ہے لیکن وہ ان تمام فرائض واجبات سے بحب دنیا غفلت کرتے ہیں اور ہماری عزت کے بجائے ہماری توہین کرنے کا تہیہ کیے ہوے ہیں اور وہ دن دور نہیں کہ اولاد رسول ص کو قتل کریں گے یہ سن کر لوگوں نے نہایت تعجب سے پوچھا کہ مولا کیا واقعی ایسا ہوگا آپ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ہوگا اور ضرور ہوگا۔اور سنو یہ میرے نور نظر اور روشنی بصر حسن و حسین جو تمہاری نگاہوں کے سامنے ہیں امت ناہنجار کے ہاتھوں قتل کیے جائیں گے اور اے میرے اصحاب تمہیں بھی معلوم ہو کہ اس بے دردی سے قتل ہوں گے کہ جس کا جواب نہ ہوگا پھر خداوند عالم جو عادل حقیقی ہے ان پر دینا میں اسی طرح عذاب نازل کرے گا جس طرح ان قتل یحیٰ بن زکریا ع کی وجہ سے بنی اسرائیل پر نازل کیا تھا۔ اصحاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا مولا ص ان پر نزول عذاب کا کیا اندازہ ہو گا فرمایا خدا ایک شخص کو پیدا کرے گا جو اپنی شمشیر آبدار سے انہیں کیفر کردار تک پہنچا کر دم لے گا اور انہیں اچھی طرح عذاب میں مبتلا کردے گا اصحاب نے پھر پوچھا مولا وہ پیدا ہونے والا کون ہوگا کس قبیلہ کا ہوگا اور اس کا نام کیا ہوگا۔ آپ نے فرمایا کہ وہ بنی ثقیف کا چشم و چراغ ہو گا اور اس کا نام مختار ہوگا۔ امام علی بن حسین ع ارشاد فرماتے ہیں بشارت محمدیہ کہ کچھ دنوں بعد مختار ابن ابی عبیدہ ثقفی پیدا ہوے تھے۔
0 comments:
Post a Comment