Monday 11 November 2013

Hazrat Hamza Bin Abdul Muttalib

 حضرت حمزہ کا جذبہ انتقام
حضرت امام جعفر صادق علیہ سلام سے روایت ہے کہ ایک روز حضرت رسول اللہ کریم  نءے کبڑے پہنے ہوے مسجد الحرام میں نماز پڑھ رہے تھے مشرکوں نے اونٹ کی آنتیں لاکر حضور نبی کریم ص کی پشت اقدس پر ڈال دیں آپ ص نے حضر ت ابو طالب ع کے پاس تشریف لاے اور کہا چچا جان ! آپ ع کے نزدیک میرا حسب کای ہے ؟ انہوں نے پوچھا اے فرزند اس بات کا کیا مطلب ہے ؟ آپ ص نے واقعہ بیان کیا حضرت ابو طالب کو یہ سن کر غیظ آگیا آپ نے حضرت حمزہ ع کو بلایا اپنی تلوات حماءل کی اور حضرت حمزہ ع سے کہا اونٹ کی آنتیں اٹھالو پھر حضرت رسالت مآب کو ساتھ لے کر قریش کے پاس آے جو کعبہ کے پاس بیٹھے ہوے تھے جب انہوں نے حضرت ابو طالب کو اس طرف آے ہوے دیکھا اور انکے چہرے سے آثار غصب مشاہدہ کءے خوف کی وجہ سے سب اپنی جگہ سے حرکت نہ کرسکے حضرت ابو طالب نے حضرت حمزہ ع سے فرمایا خون گوبر اور آنتوں کی کثا فتیں ان کے جسموں پر مل دین اسکے بعد حضرت ابوطالب حضرت رسول اللہ سے کہا تمہارا حسب ہمارے نزدیک ایسا ہے ۔
Hazrat Hamaz

اطہار اسلام
ابن شہر آشوب اور راوندی کی روایت کے مطابق یہ ہے کہ ابو جہل ملعون کے کہنے سے عقبہ ابن ابی معیط نے اونٹ کی آنتیں لاکر حضرت رسول اللہ ص کی پشت مبارک پر ڈال دیں اس وقت آپ مصروف نماز تھے حضرت نبی ص نے وہ آنتیں پشت اقدس سے دور کیں اور رو کر بارگاہ الہی میں عرض کی اے پالنے والے قریش کا دفع کرنا ابوجہل شیبہ اور امیہ کا دفعہ کرنا تیرے ہی اختیا ر میں ہے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ! جن لوگوں کا نام لے کر حضرت نبی ص نے اس روز دعا کی تھی سب روز بدر قتل ہوگءے۔
غرض جب عقبہ کی اس گستاخی کی خبر حضرت حمزہ ع کو معلوم ہوی آپ نہایت غضبناک ہوے اور مسجد میں آے ابو جہل دیکھا اس کی کمان چھین کر اسکے سر پر دے ماری ابوجہل ملعون کو اٹھا کر زمین پر دے مارا لوگ جمع ہوگءے اورحضرت حمزہ سے اس ملعون کو چھڑایا اور کہنے لگے شاید اے حمزہ آپ نے بھی محمد ص کا دین قبول کرلیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اور کلمہ شہادتیں زبان پر جاری کیا پھر حضرت نبی ص کے پاس آءے آپ ع نے آیات قرآنی کی انکے سامنے تلاوت فرماءی اور اپنی صداقت ان پر ظاہر کردی تو حضرت حمزہ نے دوبارہ گواہی دی حضرت ابو طالب ع شاد اور مسرور ہوگے اور حضرت حمزہ کی مدح میں چند اشعار کہے۔
اے حمزہ ! حضرت محمد ص کے دین پر ثابت قدم رہنا دین کا اظہار کرے رہنا توفیق الہی تمھارے شامل حال رہے گی۔
محمد ص جو اپنے پروردگار کے پاس سے دن حق لے کر آءے ہیں اے حمزہ ع عزم و صداقت کے ساتھ ان  کا ساتھ دینا کفرمت اختیا ر کرنا۔
اے حمزہ جب تم نے یہ کہا کہ میں ایمان لے آیا ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوی دیکھو اب اللہ کی راہ میں رسول ص کی مدد کرے رہنا۔
اور جس دین کو تم قبول کرلیا ہے اسکا قریش کے مجمع میں پورے زور شور سے اعلان کردواور سب کو بتا دو کہ محمد جادو گر نہیں ہیں۔

غزوہ بدر میں شجاعت
حضرت ابو طالب ع انکے بیٹے اور انکے بھای حمزہ ع اپنی تمام قوتوں اور امکانی ذراءع سے حضرت نبی اکرم ص سے مختلف خطرات کو ہٹاتے رہے غزوہ بدر میں سب سے پہلے قریش کے سرکشوں سے لڑنے کے لیے حضرت علی انکے چچا حضرت حمزہ ع اور انکے چچا زاد بھای عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب ع تھے جو ہالشمیوں کی ہی ضرب تھی جس نے ان سرکشوں کو کچل کر عربوں اور مشرکوں کے دلوں میں خوف وہراس اور غم واندہ بھردیا حضرت حمزہ کے مقابل میں شبیہ تھا جسے آپ نے مہلت دیے بغیر ہی پہلی ضربت میں ختم کردیا علی ع و حمزہ ع کی شجاعت کے کفار مکہ پر اسلام کی ڈھاک بٹھادی (سیرت امیرالمومنین ص ۲۲۰)۔
hazrat Hamza shrine

حضرت حمزہ کی شہادت
حضرت حمزہ نے جنگ احد میں وہ جوہر شجاعت دکھاے کہ کفار میں سے ان کے مقابلہ کی کسی میں ہمت نہ رہی لشکر کفار می ہندہ بنت عتبہ روجہ ابو سفیان کھڑی تھی اور قریش میں سے جو شخص بھاگتا تھا اسکو سلاءی اور سرمہ دانی دکے کرکہتی تھی کہ تو عورت ہے یہ عورتوں کے آرایش کی چیزیں لیتا جا اور آیندہ کبھی مردانگی کا دعوی مت کرنا۔
ہندہ ملعونہ نے ایک حبشی غلام وحشی نام کو جو پہلے جبیر بن مطعم کا غلا م تھا لالچ دی تھی کہ اگر محمد ص یا علی ع یا حمزہ ع کو تو قاتل کرے گا تومیں تجھے اس قدر مال بخشوں گی کہ تو راضی ہوجاے گا اس نے کہا کہ محمد ص کا قتل تو میرے بس میں نہیں علی ع ایسے مرد جرار ہیں جو کبھی غافل نہیں ہوتے ان پر بھی میرا قابو نہںچل سکتا وہ حضرت حمزہ کی تاک بیٹھا جبکہ وہ حضرت جنگ میں مشغول تھے۔ ایک مقام سے گزرے جہاں پانی کے سبب سے گڑھا ہوگیا تھا اس میں گھوڑے کا پاوں جاپڑا اور حضرت حمزہ ع زمیں پر گر پڑے حبشی ملعون ایک نیزہ لیے ہوے تھے اس سے اس نے حضرت حمزہ پروار کیا جو ٓآپ ع کے پیٹ مبارک کو پھاڑتا ہوا شانے سے نقل آیا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More

 
About Us | Best View 1024 x 768 | About Me