حضرت مختار کے والد جناب ابو عبیدہ ثقفی تھے میرے نزدیک انہیں بھی صحابی رسول ہونے کا شرف حاصل تھا علامہ
شبلی نے الفاروق میں انہیں صحابی تسلیم نہیں کیا۔ یہ نہایت ہی شجاع اور بہادر تھے ان کی جرات و ہمت اور میدان قتال میں ان کی نبرو آزمائی اہل کمال کی نگاہوں میں بڑی ممتاز حثیت رکھتی تھی انہوں نے اکثر اسلامی جہادوں میں سپہ سالاری کی ہے اور شاندار کامیابی سے اسلام کو فروغ بخشا ہے میدان جنگ میں شب و روز گزارنے میں انہیں بڑی خوشی محسوس ہوتی تھی یہ اسلام کی امداد میں سر سے گزرنے کیلے بے چین رہتے تھے مورخ ہروی کا بیان ہے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر نے انہیں عراق کے لیے سپہ سالار بنا کر بھیجا۔ انہوں نے وہاں پہنچ کر دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے اور اپنی روایتی بہادری سے عظیم کارنامے کیے بالا آخر ہاتھیوں کے ایک بہت بڑے غول پر حملہ کرتے ہوے ایک ہاتھی کے پیر سے کچل کر جان بحق تسلیم ہوگئے۔حضرت مختار کے چچا جناب مسعود کے بیٹے سعد تھے جناب سعد بن مسعود ثقفی یہ بھی اپنی خاندانی روایات کے مطابق بڑے شجاع بہادر اور جرات و ہمت سے بھرپور تھے۔ انہوں نے بھی اکثر بنایا تھا۔ یہ عہد ثالث میں بھی وہاں کے بدستور گورنر رہے اور امیر المومنین میں بھی اسی عہد پر فائز رہے۔ پھر معاویہ لعن کا اقتدار قائم ہوگیا تو اس نے انہیں مدائن سے ہٹا کر موصل کا گورنر بنادیا۔
0 comments:
Post a Comment