Sunday 24 November 2013

TNFJ Statement on Rawalpindi Incident


تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے سانحہ راولپنڈی کمیشن مسترد کردیا، افتخار چوہدری پر اعتماد ہے بڑاعدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے،حامد موسوی 
آرمی چیف حقوق انسانی کی تنظیمیں عالمی ادارے بریلوی ،شیعہ مکاتب اور غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور نا انصافیوں کا نوٹس لیں
راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں جلائے جانے والے امام بارگاہ اور علم مبارک تفتیشی افسروں اور حکومتی انتظامیہ واپوزیشن لیڈروں کی راہ دیکھ رہے ہیں
مٹھی بھرشرپسند کالعدم گروپوں سے اظہار بیزاری و لاتعلقی کااعلان کرنے والے مسلمہ مکاتب کے نمائندہ اداروں اور تنظیموں کو سلا م عقیدت پیش کرتے ہیں
ہم کسی کی عقیدے میں مداخلت نہیں کرتے اور نہ کسی کو اپنے عقیدے میں مداخلت کرنے دیں گے،شیعہ اور بریلوی لا وارث نہیں ہمیں صرف پاکستان کی بقا عزیز ہے
پنجاب انتظامیہ میلاد النبی و عزاداری پر پابندی کے ضیائی خواب کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے مصطفویت و حسینیت سے ٹکرانے والے پاش پاش ہوجائیں گے
اپنے خون میں رنگین ہو سکتے ہیں پاکستان کو لہو لہان نہیں ہونے دیں گے اسلام آباد کے بانیان اورماتمی عزاداروں سے قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی کاخطاب 
اسلام آباد( ) قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے سانحہ راولپنڈی کے لئے تشکیل کردہ عدالتی کمیشن کو
مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کے سربراہ نے تحقیقات کے آغاز پر ہی اپنی جانبداری اور تعصب کا ثبوت دے دیا ہے، چیف جسٹس افتخار چوہدری پر اعتماد ہے اپنی سربراہی میں 3سے 5ججوں پر مشتمل عدالتی کمیشن تشکیل دیں تا کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے ،راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں جلائے جانے والے امام بارگاہ اور علم مبارک تفتیشی افسروں، حکومتی انتظامیہ،وزراء و اپوزیشن لیڈروں کی راہ دیکھ رہے ہیں ،پاکستان مخالف ٹولے اور مٹھی بھرشرپسند کالعدم گروپوں سے اظہار بیزاری و لاتعلقی کااعلان کرنے والے مسلمہ مکاتب کے نمائندہ اداروں اور تنظیموں کو سلا م عقیدت پیش کرتے ہیں، آرمی چیف حقوق انسانی کی تنظیمیں عالمی ادارے بریلوی ،شیعہ مکاتب اور غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور نا انصافیوں کا نوٹس لیں اپوزیشن اور ارکان اسمبلی خاموشی توڑیں ،مساجد امام بارگاہوں اور تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ،تمام بیگناہ گرفتار شدگان کو فی الفور رہا کیا جائے ،گنہگار اور مجرم افراد کی گرفتاری کیلئے بھرپور تعاون کریں گے ،کالعدم گروپوں سے امن کی بھیک مانگنے کی بجائے انہیں قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے،سانحہ راولپنڈی میں جلاؤ گھیراؤ کے نتیجہ میں مساجد ،امام بارگاہوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کیلئے نقد رقوم کو ٹھوکر مارتے ہیں اور حکومت امام بارگاہوں کو از سر نو سابقہ شان و شوکت کے ساتھ تعمیر کروائے اور جلائے جانے والے تبرکات بنوا کر دے،پنجاب انتظامیہ میلاد النبی و عزاداری پر پابندی کے ضیائی خواب کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے مصطفویت و حسینیت سے ٹکرانے والے پاش پاش ہوجائیں گے ۔یہ بات انہوں نے مرکزی امام قصرخدیجۃ الکبریٰ ترلائی کلاں فیڈرل ایریامیں بانیان مجالس وجلوس ہائے عزا، لائسنسداران اورماتمی عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ آقای موسوی نے باورکرایاکہ عدالتی کمیشن کے سر براہ ریٹارڈ جج کامتاثرہ امام بارگاہوں کو نظراندازکرکے صرف ایک مسجد کادورہ کرنا جانبداری کا کھلا ثبوت ہے ۔ پنجاب کا وزیرپہلے ہی یہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے فوٹیج کے ذریعے مجرموں کو پہچان کر گرفتار کر لیا ہے اسے ٹریبونل بنانے کی ضرورت ہے؟ اسکے عزائم بتا رہے ہیں کہ وہ بیگناہ شرکائے جلوس کو پھندا لگانے کا فیصلہ کر چکاہے ۔انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے بھی اپیل کی کہ وہ ریٹائرمنٹ سے قبل ایسا کام کر جائیں کہ پاکستان میں آباد بریلوی ،شیعہ مکاتب اور غیر مسلم اقلیتیں جو پاکستان بنانے اور اسکے استحکام میں برابر کے حصہ دار ہیں انکے ساتھ عرصہ دراز سے جاری زیادتیوں اور نا انصافیوں کا ازالہ اور انکے حقوق کا تحفظ یقینی ہو ۔آقای موسوی نے چیئرمین سینٹ ،اسپیکر قومی اسمبلی ،حکومتی و اپوزیشن بینچوں پر براجمان ارکان سینٹ و قومی اسمبلی پرزوردیاکہ وہ بھی اس طرف متوجہ ہو ں اور پاکستان کیلئے خون بہانے والوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیں کیونکہ خاموشی گناہ ہے روزمحشر ان سے بھی باز پرس ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ سانحہ راولپنڈی کی 6ماہ تک منصوبہ بندی کی گئی ۔ سیدحامدموسوی نے باورکرایاکہ فقیر چونکہ آئندہ پر نظر رکھتا ہے لہذ اہم نے آغاز محرم سے قبل بذریعہ پریس کانفرنس راولپنڈی سمیت حساس شہروں کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور راولپنڈی میں سانحہ عاشورہ رونما کروا دیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ جب میں مرکزی جلوس عاشورہ راولپنڈی کی زیارت کیلئے کمیٹی چوک پہنچا تو میڈیا کے ایک نمائندے نے انکشاف کیا کہ راولپنڈی میں جلوس عاشورہ کیلئے سیکیورٹی تھریٹس کی اطلاعات ہیں ، بعد ازاں جب ناخوشگوار افسوس ناک سانحہ رونما ہوا تو انتظامیہ کے اعلیٰ افسران رفو چکر ہو گئے جن کے بارے میں اور مری اور اٹک جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے یہ بات زوردیکرکہی کہ سانحہ راولپنڈی انتظامیہ اور کالعدم گروپوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے جو ایک مسجد کے خطیب کو کھلی چھٹی دینے کی وجہ سے رونما ہوا ،اس بات کی تحقیقات سب سے پہلے ہونی چاہیے کہ جارح کون ہے جو اصل مجرم ہوتا ہے اورابتداء کرنے والا ہی ذمہ دار قرارپاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جائے وقوعہ سے ساری انتظامیہ کے بھاگ جانے کے بعد مختار فورس اور ابراہیم اسکاؤٹس کے رضا کاروں نے جلوس عاشورہ ذوالجناح و علم اور دیگر تبرکات کو با حفاظت منزل مقصود تک پہنچایا ۔انہوں نے اس امر پر نہایت تعجب اور افسوس کااظہارکیا کہ ان بانیان اور متولیان کیخلاف یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی جن کے ہاتھوں میں امام بارگاہوں سے برآمد کیے جانے والے ذوالجناح و علم ،تعزیہ و گہوارہ اور مہندی سمیت مختلف تبرکات تھے اور شرکائے جلوس ماتمداری میں مصروف تھے ۔جن شر پسندوں نے مخصوص کیمکل کے ذریعے مسجد اور دکانوں کو نذرآتش کیا وہ سخت سیکیورٹی چیک کے باوجود جائے وقوعہ پر پہنچنے میں کیسے کامیاب ہو گئے ؟مسجد اور دکانوں کو نذر آتش کرنے کے بعد شہر کے نصف درجن سے زائد امام بارگاہوں کو نہ صرف نذر آتش کیا گیا بلکہ وہاں رکھے ہوئے پر آویزاں لاکھوں روپے مالیت کے سونا چاندی اور ہیرے جواہرات شرپسند اپنے ہمراہ لے گئے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ایک مدرسے اور مسجد کو پہنچنے والے نقصان کا تو پنجاب کے وزیر قانون نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں بڑے جذباتی اندازمیں ذکر کیا لیکن انہیں نذر آتش ہونے والے امام بارگاہ دکھائی نہیں دیئے او ر کسی وزیرمشیر یا حکومتی نمائندے نے متاثرہ امام بارگاہوں کادورہ کرنے کی تاحال زحمت گوارہ نہیں کی وہ ہماری حفاظت کیا کریں گے ۔وزیر قانون نے سانحے کا سارا ملبہ شرکائے جلوس پر ڈالنے کی کوشش کی حالانکہ واقعے کے وقت جلوس بہت پیچھے تھا ۔پنجاب حکومت ایسے وزیر لائے جو غیر متعصب اورتمام مکاتب کی عزت و احترام کرتے ہوں ۔اقوام متحدہ جو دنیا میں ہونے والے معمولی واقعات پربیان جاری کرتا ہے وہ پاکستان کے مرکزی شہر راولپنڈی کے سانحے کا نوٹس لے اور برطانوی دور حکومت سے برآمد ہونے والے عزاداری اور میلاد النبی ؐ کے جلوسوں کیخلاف سازشوں کو بند کروانے میں کردار ادا کرے این جی اوز بھی اس جانب متوجہ ہوں ان کی خاموشی نہایت افسوس ناک ہے۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تو لاہور میں دودرجن سے زائد مساجد و امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا گیا ،جب وزیر اعظم بنے تو شیعہ تفاسیر قرآن، نہج البلاغہ اور اہم شیعہ کتب پر پابندی لگائی گئی ،دوسری بار انہیں وزارت عظمیٰ کا منصب ملنے پر اسی طرح زیادتیاں ہوئیں اور اب تیسری مرتبہ بر سر اقتدار آنے کے بعد سانحہ راولپنڈی کا رونما ہونا حکومت کیلئے بد شگونی اور افسوس ناک امر ہے ۔پاکستان کے خالق مسلم لیگ جماعت کی انتخابات میں کامیابی بھاری مینڈیٹ کے حصول میں مکتب تشیع کا برابر کا حصہ شامل ہے اس کے بارے میں وہ اپنے نمائندوں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔یہ بات سب کو ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ شیعہ بریلوی سمیت تمام مسلمہ فرقے اور اقلیتیں لا وارث نہیں ہمیں صرف پاکستان کی بقا عزیز ہے ۔خلیفہ راشد کی حیثیت سے جب امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ منبر کوفہ پر رونق افروز تھے تودو خواتین ایک بچے کی ماں ہونے کی دعویدار بن کے آپ کی خدمت میں پیش ہوئیں تو آپ نے بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کے حوالے کرنے کا حکم دیا جس پر اصل ماں نے رونا شروع کر دیا اور عرض کی کہ مولا بچے کے ٹکڑے نہ کریں مجھے اس کی زندگی عزیز ہے اسی عورت کو دے دیں مولا علی ؑ نے کہا کہ اصل ماں یہی ہے ۔ہم پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی سازش میں مصرو ف قوتوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے تمام باسی اپنے خون میں رنگین ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان کو لہو لہان نہیں ہونے دیں گے۔ہم سب کی عزت و احترام کرتے ہیں لیکن ہماری شرافت کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ہم رسول ؐ آل رسولؑ اور پاکیزہ صحابہؓ کبار کے سچے غلاموں اور نوکروں کے بھی سلام پیش کرتے ہیں لیکن اب کسی کا اوچھا ہتھکنڈہ ہرگز کامیاب نہیں ہو گا ۔پاکستان کے عوام بیوقوف نہیں بلکہ با شعور ہیں ۔کسی فرد واحد یا چند افراد کا فعل پوری قوم کا فعل نہیں ہو سکتا۔ آغا سید حامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ ایک مولانا کا یہ کہنا ہے کہ وہ سانحہ راولپنڈی کے غم میں جلوس نکال رہے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ غم حسین ؑ ہر غم سے بالا ہے کربلا سے بڑا سانحہ اور عزاداری سے بڑا کوئی احتجاج نہیں اگر آپ اپنے سانحے کے غم میں جلوس نکال سکتے ہیں تو سانحہ کربلا میں رسول اعظم ؐ کا بھر گھر اجڑنے کے غم میں جلو س نکالنے کی مخالفت کون سااسلام اور کہا ں کی شریعت ہے ؟قرآن کے چھٹے پارے میں ہر مظلوم کو احتجاج کا حق دیا ہے جو حقوق العباد میں بھی شامل ہے جس کی ادائیگی واجب ہے ۔کسی کو اپنے عقائد دوسرے پر مسلط کرنے کا حق نہیں ہے ،ہر شخص اپنی حدود میں رہے ہمیں عبادت کی تشریح سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے ہم کسی کی عقیدے میں مداخلت نہیں کرتے اور نہ کسی کو اپنے عقیدے میں مداخلت کرنے دیں گے ۔9/10محرم کی چھٹیوں کو معیشت کے نقصان سے تعبیر کرنیوالے عیدین اور دیگر قومی مواقع پر ہونے والی تعطیلات اور جن موضوعات پر وہ خود چھٹیوں کے مطالبات کرتے رہتے ہیں کیاان سے معیشت پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا ؟اس قسم کے مطالبات کو ابھارنے اور میڈیا پر اجاگر کرنے والے اینکرز یزیدی کردار اداد کر رہے ہیں جن کے منہ میں پاکستا ن کی نہیں شیطان کی زبان ہے ۔ہم ایک مرتبہ پھر واشگاف الفاظ میں واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ نانااور نواسے کے جلوس شوکت اسلام کے عظیم الشان مظاہرے ہیں جو نہ صرف دین وشریعت بلکہ انسانیت کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔ہم نے راولپنڈی اسلام آباد سمیت ماتمی جلوسوں ،مجالس عزاکے دوران ہونے والے دھماکوں ،خود کش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں قیمتی جانوں کے بھاری نقصانات کے باوجود تنکا تک نہیں ہلنے دیا اور آئندہ بھی ملک و قوم کے وسیع تر مفاد اور عوام کے تحفظ کے لئے اپنی عملی جد و جہد جاری رکھیں گے میرا چیلنج ہے کہ حسینیت سے ٹکرانے والے جو بھی ہیں اور جہاں بھی ہیں وہ پاش پاش ہو جائیں گے اور مصطفویت مرتضویت ور حسینیت زندہ و پائندہ باد رہے گی ۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More

 
About Us | Best View 1024 x 768 | About Me